فہرست
نصف صدی سے دنیا کو اپنا فکری غلام بنانے والی استعماری طاقتوں نے امت مسلمہ کی تباہی کی جو سازشیں رچی ہیں اس کے خوفناک نتائج پوری دنیا دیکھ رہی ہے ، فحاشی و عریانی کو فروغ دے کر نسلوں کی تباہی ، اخلاقی گراوٹ اور جنسی بے راہ روی ان کا اولین ہدف ہے بالخصوص وہ امت مسلمہ کو اخلاقی برتری سے محروم کرنا چاہتے ہیں ۔ اس وقت قوم مغرب اپنی آزادی اور بے حیائ کی بدولت ہلاکت و بربادی کے دہانے پر کھڑی ہے اور اسلام کے عفت مآب نظام کو اختیار کرنے کے سوا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ اسلام ہر حال و مقال اور زمان و مکان میں عفت و پاکدامنی ، شرم و حیاء کو لازم قرار دیتا ہے اس لئے یہ چیزیں افراد و معاشرے کی صالحیت کی اساس و بنیاد بیخ و بن ہیں ۔
مذہب اسلام سماج کو برائی و بدکاری سے پاک و صاف کرنے کے لئے اختلاط مرد و زن سے روکتا ہے ، ہر کسی کو غیر محرم و اجنبی سے خلوت و صحبت سے منع کرتا ہے کیونکہ یہ فحاشی کا چور دروازہ ہے ، لیکن مغرب نے آزادئ نفس اور حقوق و مساوات کا نعرہ لگا کر بے حیائ کا ایسا بیج بویا کہ مشرقی تہذیب سرنگوں ہو گئی ۔ چنانچہ آج خود مسلم نوجوان و خواتین اس کے پرستار و گرویدہ نظر آتے ہیں جب کہ یہ شیطانی جال اور دجالی چال ہے جس سے گریز کا سخت ترین حکم دیا گیا ہے ، ارشاد باری ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ وَمَنْ يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُبِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ ۚ
سوره النور آیت ١٩
اس کی ایک جھلک ویلنٹائن ڈے کو ملتی ہے ، لڑکے اپنی گرل فرینڈ سے اور لڑکی اپنے بوائے فرینڈ سے محبت کا برملا اظہار کرتی ہے پھر عشق کا رستہ استوار ہوتا ہے ، ہر مذہبی و اخلاقی بندش ختم ہو جاتی ہے اور لوگ اسے محبت کا نام دیتے ہیں ۔ محبت ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میں اکثر و بیشتر پڑھنے و سننے کو ملتا ہے جب ہم اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات چڑھتے ہوئے سورج کہ طرح واضح اور روشن ہوجاتی ہے کہ اسلام پیار و محبت کا دین ہے ، اسلام چاہتا ہے کہ تمام لوگ پیار و محبت اور اخوت و بھائی چارگی کے ساتھ زندگی گزر بسر کریں مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں محبت کی بہت ساری غلط صورتیں پیدا ہو چکی ہیں ، انہیں میں سے ایک ویلنٹائن ڈے ہے
What’s the Valentine’s day ? ویلنٹائن ڈے کہتے کسے ہیں ؟
یہ بحث پھر جاری ہے کہ ہمیں یہ دن منانا چاہیے یا نہیں ؟ اس دن کی تاریخ کیا ہے ؟ یہ تیوہار کہاں سے شروع ہوا اور کس نے شروع کیا ؟ ویلنٹائن ڈے کے پیچھے کیا کہانی ہے ؟ آئیے ہم سب سے پہلے یہ جانتے ہیں کہ ویلنٹائن ڈے کی تعریف کیا ہے ویلنٹائن ڈے کہتے کسے ہیں ؟
ویلنٹائن ڈے کی تعریف عام طور سے یہ بیان کی جاتی ہے
انسائیکلوپیڈیا بک آف نالج کے مطابق چودہ فروری کو منایا جانے والا ویلنٹائن ڈے محبوبوں کے لئے خاص دن ہے
انسائیکلوپیڈیا آف بریٹانیکا کے مطابق چودہ فروری کو عاشقوں کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے
Valentine’s week’s ویلنٹائن ویک
Rose Day (7th February )
Propose Day (08th February )
Chocolate Day (09th February )
Teddy Day (10th February )
Promise Day (11th February )
Hug Day (12th February )
Kiss Day (13th February )
Valentine’s Day (14th February)
Valentine’s Day History and facts ویلنٹائن ڈے کی تاریخ اور حقیقت
ویلنٹائن ڈے کے بارے میں سب سے پہلی روایت روم میں قبل مسیح کے دور سے ملتی ہے ۔ جب روم کے بت پرست مشرکین ١٥ فروری کو جشن مناتے تھے جو لوپرکالیا کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ یہ جشن وہ اپنے دیوی دیوتاؤں کے اعزاز میں انھیں خوش کرنے کے لئے مناتے تھے ۔ ان دیوی دیوتاؤں میں فطرت کا دیوتا ، عورتوں اور شادی کی دیوی ، ایک اور رومی دیوتا جس کے کئی دیویوں کے ساتھ عشق و محبت کے تعلقات تھے شامل ہیں ۔ اس موقع پر ایک برتن میں تمام نوجوان لڑکیوں کے نام لکھ کر ڈالے جاتے تھے جس میں تمام لڑکے باری باری ایک پرچی اٹھاتے اور اس طرح قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب ہونے والی لڑکی اس لڑکے کی ایک دن ، ایک سال یا پورے عمر کی ساتھی قرار پاتی
اسکے علاوہ ایک اور معروف واقعہ ہے جو ایک عیسائی پادری تھا جس کے تعلق سے محمد عطاء اللہ صدیق رقم طراز ہیں „ اس کے متعلق کوئی مستند حوالہ تو موجود نہیں البتہ ایک غیر مستند خیالی داستان پائی جاتی ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کا ایک پادری تھا جو ایک راہبہ سے محبت کر بیٹھا چونکہ عیسائی مذہب میں راہبوں اور راہبات کے لئے نکاح ممنوع تھا اس لیے ایک دن ویلنٹائن صاحب نے اپنی معشوقہ کی تشفی و دل جمعی کے لئے اسے بتایا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ ١٤ فروری کا دن ایسا ہے کہ اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ جنسی ملاپ بھی کر لیں تو اسے گناہ تصور نہیں کیا جاے گا ، راہبہ نے اس پر یقین کیا اور دونوں جوش میں یہ سب کچھ کر گزرے ، کلیسا ( چرچ ) کی روایت کی یوں دھجیاں اڑانے پر ان کا وہی حشر ہوا جو عموماً ہوا کرتا تھا یعنی انہیں قتل کر دیا گیا ۔ بعد میں کچھ من چلوں نے ویلنٹائن کو شہید محبت کے درجے پر فائز کرتے ہوئے اس کی یاد میں یہ دن منانا شروع کردیا
تیسری روایت ایک ویلنٹائن یا ویلٹینس نامی پادری سے جڑے ہے ۔ جب رومی بادشاہ کلاڈیوس کو جنگ کے لئے تیار کرنے میں مشکل ہوئی تو اس نے اس کی وجوہات کا پتہ لگایا ۔ بادشاہ کو معلوم ہوا کہ شادی شدہ لوگ اپنے اہل و عیال اور گھر بار چھوڑ کر جنگ میں چلنے کو آمادہ نہیں ہیں اس نے شادی پر پابندی لگا دی تب ویلنٹائن نے شاہی حکم نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگوں کی شادیاں کروائی جب بادشاہ کو معلوم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کو گرفتار کر لیا اور قید خانے میں ڈال دیا ، جیل میں یہ پادری جیلر کی بیٹی کو دل دے بیٹھا جو روزآنہ اس سے ملنے آیا کرتی تھی ، لیکن یہ ایک راز تھا کیونکہ عیسائی قوانین کے مطابق پادریوں کے لئے شادی یا محبت کرنا ممنوع تھا ۔ اس کے باوجود عیسائی ویلنٹائن کو عزت کے نگاہ سے دیکھتے تھے کیونکہ جب رومی بادشاہ نے اسے پیشکش کی کہ اگر وہ عیسائیت چھوڑ کر رومی خداؤں کی عبادت کرے تو اسے معاف کر دیا جائے گا ، بادشاہ اسے اپنا خاص قریبی دوست بنا لے گا اور اپنی بیٹی کی شادی بھی اس سے کر دیگا لیکن پادری نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انکار کر دیا ۔ جس کے نتیجے میں اسے رومی جشن سے ایک دن پہلے ١٤ فروری کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ مرنے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کو ایک خط لکھا جس کا خاتمہ „ تمہارا ویلنٹائن „ کے الفاظ سے کیا ۔
Why Valentine’s Day is Haram In Islam ? ویلنٹائن ڈے اسلام میں حرام کیوں ہے ؟
ویلنٹائن ڈے حرام ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں ، کچھ وجوہات درج ذیل ہیں ۔
ویلنٹائن ڈے ایک شرکیہ و کفریہ عید ہے
س کو منانا جائز نہیں کیونکہ جو چیز دین میں پہلے سے موجود نا ہو اور اسے کیا جائے تو وہ بدعت اور حرام کہلاتی ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا „ مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ „
ترجمہ : جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس دین کا حصہ نہ ہو ، تو پھر وہ رد ہے ۔
(متفق علیه)
غیر مسلموں کی نقالی و مشابہت
جب یہ دن آتا ہے تو پھولوں کی دکان گفٹ کی دکان کی فروخت بڑھ جاتی ہے ، ہوٹلز ، پارکس اور میڈیکل اسٹور میں رش بڑھ جاتا ہے ۔ لوگ مغرب کی اندھی تقلید میں مبتلا ہوتے ہوئے مشرک رومی اور عیسائیوں کی مشابہت اختیار کر رہے ہیں جبکہ ایک مسلمان کے لئے کسی غیرمسلم کی مشابہت اختیار کرنا اسی قوم سے ہونے کے مترادف ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا „ من تشبه بقومٍ فهو منهم „
ترجمہ: جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہیں میں سے ہے
(سنن ابی داؤد)
بے حیائ و بے شرمی کا فروغ
ویلنٹائن ڈے منانا ایک غیر اسلامی و غیر اخلاقی طریقہ ہے اور اسلام اس طرح کی خوشیاں منانے کی اجازت نہیں دیتا جس سے بے حیائ کو فروغ ملے ، مگر آج انگریزی تہذیب کے دلدادہ لوگ انگریزوں کی تقلید میں ویلنٹائن ڈے بڑے شوق سے مناتے ہوئے نظر آتے ہیں جس میں بے حیائ اور بے شرمی فحاشی ، عریانی ، لہو لعب ، میوزک ، ناچ گانا اور دیگر غیر اخلاقی کاموں اور گناہوں پر مشتمل ہوتے ہیں ، جسکی وجہ سے عشق و عاشقی ، پیار و محبت ، جنون و دیوانگی جنم لیتے ہیں جن کا نتیجہ زنا ، ہم جنس پرستی ، گینگ ریپ وغیرہ نکلتا ہے اور اللہ کی نافرمانی کے مرتکب ہوکر اللہ کے غضب و عذاب کو دعوت دیتے ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورہ النور آیت نمبر ١٩ میں ارشاد فرمایا „ اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ „
ترجمہ : بیشک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بے حیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے ۔
یہ تہوار بے حیائ اور بے شرمی کو عام کرتا ہے جبکہ حیا ایمان کا ایک اہم شعبہ ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا „ الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَستون شُعْبَةً، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ „
ترجمہ : ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں اور حیاء ایمان کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے
(متفق علیه)
زنا کا رجحان و جرائم کا فروغ
اگر عالمی بے حیائ اور فحاشی کے اس دن کو روکا نہ گیا تو ویلنٹائن ڈے منانے کے نتیجے میں ہمارے معاشرے میں اہل مغرب کی بے حیائ ، فحاشی ، عریانی ، زنا ، ہم جنس پرستی وغیرہ کے منفی اثرات و نتائج نظر آنے لگیں گے جس کے نتیجے میں جرائم کی شرح خطرناک حد تک بڑھ جائگی اور پھر ایڈز ، ایچ آئی وی اور کرونا سے بھی بڑھ کر خطرناک جنسی ، جسمانی ، روحانی اور نفسیاتی بیماریاں بڑھتی چلی جائے گی –
اس دن کی بدولت انگلینڈ کے ایک پرائمری اسکول میں دس سال کی ٣٩ بچیاں حاملہ ہوئیں ، انگلینڈ دنیا کے ان دس ممالک میں سے ہے جہاں زنا بہت زیادہ عام ہے ۔ اسلام نہ صرف زنا سے روکتا ہے بلکہ ہر اس کام سے روکتا ہے جو زنا کے قریب لے جاتی ہو ، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : „وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا „
(بنی اسرائیل آیت ٣٢)
ترجمہ : اور تم زنا کے قریب بھی نہ جاؤ کیونکہ یہ کھلی ہوئی بے حیائ ہے اور نہایت برا راستہ ہے
ویلنٹائن ڈے کے متعلق مختلف علمائے کرام کا فتویٰ
ویلنٹائن ڈے کے متعلق بہت سے علمائے کرام نے فتاوے دئے ہیں کچھ مشہور علماء کے فتاوے مندرجہ ذیل ہیں
فضيلة الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمه الله کا فتویٰ
یوم محبت کا تہوار کئی وجوہات کے بنا پر منانا جائز نہیں ۔
اس لئے کہ یہ تہوار بدعت ہے اور شریعت میں اس کی کوئی دلیل اور اصل نہیں ملتی –
یہ تہوار دل کو اس طرح کے گرے پڑے امور میں مشغول کرتا ہے جو سلف صالحین کے طریقے کے مخالف ہے ، لہذا اس دن اس تہوار کی کوئی علامت اور شعار ظاہر کرنا حلال نہیں ، چاہے وہ کھانے پینے میں ہو یا لباس اور تحفے تحائف کے تبادلے کی شکل میں یا اس طرح کسی اور شکل میں ہو ، مسلمان شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے دین کو ہی عزیز سمجھے اور ایسا شخص نہ بنے کہ ہر کائیں کائیں کرنے والے کے پیچھے ہی چلنا شروع کر دے ، میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مسلمانوں کو ہر قسم کے ظاہری اور باطنی فتنوں سے محفوظ رکھے آمین
حكم الاحتفال بعيد الحب في ضوء الكتاب والسنه ( اللغة الاردية)
شيخ عبدالعزيز بن عبدالله بن باز رحمه الله کا فتویٰ
ویلنٹائن ڈے بے دین ، مسیحوں کی رسم ہے اور اللہ روز محشر پر یقین رکھنے والے مسلمانوں کو اس میں حصہ نہیں لینا چاہیے ۔ اللہ کے غیظ وغضب اور سزا سے بچنے کے لئے اسے ترک کرنا ضروری ہے ۔ مسلمانوں کے لئے ایسے تہواروں میں حصہ لینا حرام ہے ۔
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية و الإفتاء ، المملكة العربية السعودية
فضیلۃ الشیخ الدکتور فضل الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ
یہ قدیم رومیوں اور عہد جدید کے عیسائیوں کا ایک تہوار ہے ، اور اس تہوار کو منانا یا شرکت کرنا ان کی مشابہت اختیار کرنا ہے ، جب کہ یہود و نصارٰی اور دیگر کفار و ملحدین کی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے ، ویلنٹائن ڈے بے حیائ و فحاشی کا دوسرا نام ہے ، جو معاشرے کو بدکاری و جنسی بے راہ روی کی طرف لے جاتا ہے اور نو خیز ، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو فحاشی و بدکاری کی طرف دعوت دے رہا ہے ، اس واسطے یہ حرام ہے ، اس واسطے مسلمانوں کو نہ خود ویلنٹائن ڈے منانے اور اس کے پروگراموں میں شریک ہونا چاہئے اور نہ اپنے لڑکوں اور لڑکیوں کو شریک ہونے دینا چاہیے ، بلکہ اس کی قباحتوں کو واضح کر تمام لوگوں کو اس سے روکنے کی کوشش اور جدوجہد کرنا چاہئے ، اللہ ہم سب کو اس کی توفیق دے ، آمین
ویلنٹائن ڈے ، ڈپریشن و خودکشی کے اسباب محققین کی نظر میں
ویلنٹائن ڈے چونکہ یہ ایک شیطانی تہوار ہے اس لئے اسے منانے کے موقع پر یا اس کے فوراً بعد انسان کے اندر خالی پن کا احساس اور مایوسی پیدا ہوتی ہے اور یہی مایوسی خودکشی کا سبب بنتی ہے ۔
ویلنٹائن ڈے پر مایوسی سے متعلق نیویارک ریاست کی سائیکو تھراپیسٹ اور ٹیچر ڈائین بارتھ ، سائنسی جریدے سائکلوجی ٹوڈے میں رقمطراز ہیں
And On the Day itself, there is Always Surprise , Sometime pleasurable often disagreeable. Disappointment is almost Inevitable , Since the holiday can hardly live up to it’s image. Daydreams of romantic interludes give way to the reality of crowded restaurants , routine conversation, bad hair , unwanted attention .
( ویلنٹائن ڈے بذات خود بھی تعجب سے بھرا ہوتا ہے ، کبھی اچھی حیرت ناک باتیں لیکن اکثر بری تعجب باتیں ۔ اس دن مایوسی یقینی ہوتی ہے کیونکہ یہ تہوار اپنے بنائے ہوئے معیار پر مشکل سے ہی پورا اتر سکتا ہے ۔ محبت کے لمحوں کے خیالی پلاؤ کی جگہ حقیقت اپنے ساتھ کھچا کھچ بھرے ریسٹورانٹ ، روزمرہ کی عام گفتگو ، بدصورتی اور غیر ضروری توجہ لے کر آتی ہے )
محقق بورگ جینسن نے ١٩٧٠ سے ١٩٩٤ تک ڈنمارک میں ہونے والے ٣٢٢٩١ خودکشی کے واقعات پر تحقیق کی ، خودکشی کرنے والوں کی عمریں ١٥ سال یا اس سے زیادہ تھی ۔ انھوں نے خود کشی اور عوامی تہواروں کے آپس کے تعلق کا تجزیہ کیا ۔ ان کے مطابق „ اس تحقیق میں اس بات کا ثبوت ملا ہے کہ امید ٹوٹ جانے کا اثر والے نظیریے کا عوامی تہواروں سے گہرا تعلق ہے ۔ جس کے مطابق بہت سی خودکشیوں کو عوامی تہواروں کے آنے پر ملتوی کیا گیا اور عوامی تہوار کے فوراً بعد خودکشیاں کی گئیں ۔۔۔ اس نظریہ کے مطابق ایک خودکشی کرنے والے شخص پر آنے والے تہوار اس طرح اثر انداز ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کے آنے سے اس شخص کے لئے امید پیدا ہوتی ہے اور وہ شخص پہلے سے بہتر محسوس کرنا شروع ہوتا ہے ۔ آنے والا موقع ایک طرح سے نئی ابتدا کی امید دلا رہا ہوتا ہے کہ اب حالات بہتر ہو جائے گے ۔ ڈاکٹر گیٹ جیسن کے مطابق جب ایسے لوگوں کی عوامی تہوار پر امیدیں پوری نہیں ہو سکتیں تو اس کے نتیجے میں وہ خودکشی کر لیتے ہیں ۔
پروفیسر جین برٹل اور سوزن ڈیون پورٹ نے ١٩٩٠ میں میڈیکل رسالے میں لکھا تھا کہ انگلینڈ کے ایک ایمرجنسی وارڈز میں خودکشی کی ناکام کوششوں کے واقعات کی شرح سال کے باقی دنوں کے مقابلے میں ویلنٹائن ڈے کے موقع پر کئی گنا بڑھ جاتی ہے وہ اپنے ریسرچ پیپر میں لکھتے ہیں کہ „
„Experience In a casualty department suggested to us that an unusually High Number of patients who had taken an overdose of drugs presented on saint Valentine’s Day May induce stress due to unrequited love ….. Our Study showed an association between saint Valentine’s Day and parasuicide , particularly in adolescent patients„
( ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں تجرباتی مشاہدے سے پتہ چلا ہے کہ مریضوں کی غیر معمولی تعداد نے خودکشی کی ناکام کوشش میں ادویات کی بہت زیادہ مقدار کھائی ہوئی تھی جبکہ وہ ویلنٹائن ڈے کا موقع تھا ، ممکن ہے کہ ویلنٹائن ڈے کا تہوار پر محبت میں ناکامی کی وجہ سے لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہوں – ہماری تحقیق سینٹ ویلنٹائن ڈے اور خودکشی کی ناکام کوششوں میں ایک واضح تعلق ثابت کیا بالخصوص نوجوانوں میں )
امریکی محقق خاتون کیتھرین مورس اور سائنسدان سٹیون نیوبرگ نے ١٩٩٩ سے ٢٠٠٠ میں یہ تحقیق کی جو سائنسی جریدے پرسنل ریلیشن شپ کے ٢٠٠٤ کے شمارے میں شائع ہوئی ۔ اس تحقیق میں انہوں نے کنوارے لڑکوں اور لڑکیوں کو شامل کیا ۔ جو کافی عرصہ سے آپس میں عشق میں مبتلا تھے ۔ تاہم اس تحقیق کو کے نتائج کا انطباق ان شادی شدہ جوڑوں پر بھی ہو سکتا ہے جو ویلنٹائن ڈے مناتے ہیں ، تحقیق کو یقینی بنانے کے لئے محققین نے ١٤ فروری کے علاوہ ستمبر ، نومبر دسمبر اور اپریل کے مہینوں میں بھی تعلقات کا مطالعہ کیا تاکہ ان مہینوں میں تعلقات ٹوٹنے کی شرح کا فروری ( ویلنٹائن ڈے ) سے موازنہ کیا جا سکے ۔ ڈاکٹر کیتھرین مورس اور سٹیون نیوبرگ کی تحقیق کے مطابق لڑکے لڑکیوں کے جوڑوں کے تعلقات ٹوٹنے کی شرح باقی مہینوں کے مقابلے میں فروری کے مہینے میں سب سے زیادہ دیکھی گئی ۔ وہ لکھتے ہیں :
Valentine’s day is a highly scripted Holiday , Providing a special set of expectations for appropriate behavior : Couples have Dinner together , Exchange Cards and Gifts , and otherwise Act Romantically. The holiday may be so scripted that it presents , for Some couples , a no-win situation : if a partner acts in the expected romantic manner , it could imply that he or she is authentically loving , But it could also imply merely that he or she is dutifully adhering to the Valentine’s Day script….. It may be difficult, therefore to win on Valentine’s Day to surpass the ever-rising Expectations. It may be Quite easy to lose however.
ویلنٹائن ڈے ایسے جذبات کا دکھلاوا کرنے والا تہوار ہے جس میں ایک خاص قسم کے رویے کے لئے امیدیں باندھی جاتی ہے- جوڑے ریسٹورانٹ میں ایک ساتھ ڈنر کرتے ہیں ، کارڈز اور تحائف کا آپس میں تبادلہ کرتے ہیں اور محبت کرنے کی ایکٹنگ کرتے ہیں ۔ یہ تہوار اتنا زیادہ جذبات کے دکھلاوے کا موقع ہوتا ہے کہ بعض جوڑوں کے لئے ہر صورت میں ہارنے کی صورتحال پیدا کر دیتا ہے ۔ اگر جوڑے میں سے کوئی رومانٹک رویہ دکھا رہا ہے تو اس سے ایک نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ جنس مخالف سے حقیقی محبت کرتا ہے لیکن اس کے عشقیہ رویے سے یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ صرف ویلنٹائن ڈے کے تہوار کے موقع پر ایسا دکھلاوا کررہا ہے ۔۔۔۔ چنانچہ ویلنٹائن ڈے پر دل جیتنا اور بڑھتی ہوئی امیدوں کو پورا کرنا نہایت مشکل ہوتا ہے ۔ تاہم اس موقع پر ہارنا آسان ہوتا ہے ۔
Valentine’s Day And Our Rsponsibilities ویلنٹائن ڈے اور ہماری ذمے داریاں
ایک مسلمان ہونے کے ناطے ذمہ داری بنتی ہے کہ معاشرے سے برائی کا خاتمہ کریں کیونکہ مسلمان کی سب سے بڑی خصوصیت ہی یہی ہے کہ وہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران:آیت ١١٠ میں ) ارشاد فرمایا
كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ
اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
من رأى منكم منكراً فليُغيِّره بيده، فإلم يستطع فبلسانه، فإلم يستطع فبقلبه، وذلك أضعف الإيمان
صحیح مسلم:کتاب الایمان
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اور آپکو اور تمام مسلمانوں کو سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق دے آمین ثم آمین
مراجع و مصادر
١۔ مرکزی جمعیۃ اہلحدیث پاکستان کا ترجمان ، لاہور / فروری ٢٠١٧
٢۔ ویلنٹائن ڈے تاریخی و معاشرتی تجزیہ
٣۔ ویلنٹائن ڈے تاریخ ، حقائق اور اسلام کی نظر میں
٤۔ ویلنٹائن ڈے کیا ہے ؟
٥۔ ویلنٹائن ڈے بت رومیوں کا تہوار
٦۔ ویلنٹائن ڈے قرآن و حدیث کی روشنی میں
٧۔ سہ ماہی مجلہ معرفت اسلام ، جلد ٢ ، شمارہ ٧
Visit my Business Web :-https://saraz.in/
Visit my site https://shaikhazmi.com/
ماشاءاللہ ، اللہ مزید ترقی دے
Pingback: ماہِ شعبان فضیلت و حقیقت اور بدعات - Azmi
Pingback: स्त्री विभिन्न धर्मों के दृष्टि में women in different Religions - Azmi